صفحات

Sunday, 2 November 2025

شدت شوق سے افسانے تو ہو جاتے ہیں

 شدت شوق سے افسانے تو ہو جاتے ہیں 

پھر نہ جانے وہی عاشق کہاں کھو جاتے ہیں 

مجھ سے ارشاد یہ ہوتا ہے کہ سمجھوں ان کو 

اور پھر بھیڑ میں دنیا کی وہ کھو جاتے ہیں 

درد جب ضبط کی ہر حد سے گزر جاتا ہے 

خواب تنہائی کے آغوش میں سو جاتے ہیں 

بس یوں ہی کہتے ہیں وہ میرے ہیں میرے ہوں گے 

اور اک پل میں کسی اور کے ہو جاتے ہیں 

ہم تو پابند وفا پہلے بھی تھے آج بھی ہیں 

آپ ہی فاصلے لے آئے تو لو جاتے ہیں 

💢کوئی تدبیر نہ تقدیر سے لینا دینا 💢

بس یوں ہی فیصلے جو ہونے ہیں ہو جاتے ہیں 

کچھ تو احساس محبت سے ہوئیں نم آنکھیں 

کچھ تری یاد کے بادل بھی بھگو جاتے ہیں


امیتا پرسورام میتا

No comments:

Post a Comment