صفحات

Saturday, 8 November 2025

مختار دو عالم کا نگر دیکھ رہے ہیں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


مختارِ دو عالم کا نگر دیکھ رہے ہیں

نورانی فضا شام و سحر دیکھ رہے ہیں

ہم آ کے مدینے میں الٰہی کے کرم سے

ان آنکھوں سے محبوب کا در دیکھ رہے ہیں

حسرت یہ لیے سوئے ہیں، خوابوں میں ہمارے

سرکار کا کب ہو گا گزر دیکھ رہے ہیں

نمدیدہ ہیں اور رشک سے عشاق شہِ دیں

طیبہ کے مسافر کا سفر دیکھ رہے ہیں

نظروں سے ہیں اوجھل وہ مگر ہے یہ حقیقت

سرکار ہمیں آٹھوں پہر دیکھ رہے ہیں

محفوظ بلاؤں سے ہیں ہر لمحہ جہاں میں

ہم ماں کی دعاؤں کا اثر دیکھ رہے ہیں

سرکار کی مدحت کے توسل سے نظامی

ہم اپنے مقدر کی سحر دیکھ رہے ہیں


امیر حمزہ نظامی

No comments:

Post a Comment