صفحات

Monday, 5 September 2022

عشق سے بچ کے کدھر جائیں گے ہم

 عشق سے بچ کے کدھر جائیں گے ہم

ہے یہ موجود جدھر جائیں گے ہم

تن کے بس رکھیے قبضہ پر ہاتھ

دیکھیے مفت میں ڈر جائیں گے ہم

تیری دہلیز پر اپنے سر کو

ایک دن کاٹ کے دھر جائیں گے ہم

وہ یہ کہتے ہیں نہ دے دل ہم کو

دیکھ لیتے ہی مُکر جائیں گے ہم

منع کرتے ہو عبث یارو! آج

اس کے گھر جائینگے پر جائیں گے ہم

دل کی لینی ہے خبر ہم کو ضرور

آج تو پھر بھی اُدھر جائیں گے ہم

دم کہیں لیں گے نہ پھر تا بہ عدم

تیرے کوچہ سے اگر جائیں گے ہم

تُو نہ گزرے گا جفا سے ظالم

جان سے اپنی گزر جائیں گے ہم

زیست باقی ہے تو اپنا رنگیں

نام اس عشق میں کر جائیں گے ہم


سعادت یار خاں رنگیں

No comments:

Post a Comment