عشق سے بچ کے کدھر جائیں گے ہم
ہے یہ موجود جدھر جائیں گے ہم
تن کے بس رکھیے قبضہ پر ہاتھ
دیکھیے مفت میں ڈر جائیں گے ہم
تیری دہلیز پر اپنے سر کو
ایک دن کاٹ کے دھر جائیں گے ہم
وہ یہ کہتے ہیں نہ دے دل ہم کو
دیکھ لیتے ہی مُکر جائیں گے ہم
منع کرتے ہو عبث یارو! آج
اس کے گھر جائینگے پر جائیں گے ہم
دل کی لینی ہے خبر ہم کو ضرور
آج تو پھر بھی اُدھر جائیں گے ہم
دم کہیں لیں گے نہ پھر تا بہ عدم
تیرے کوچہ سے اگر جائیں گے ہم
تُو نہ گزرے گا جفا سے ظالم
جان سے اپنی گزر جائیں گے ہم
زیست باقی ہے تو اپنا رنگیں
نام اس عشق میں کر جائیں گے ہم
سعادت یار خاں رنگیں
No comments:
Post a Comment