صفحات

Friday, 2 September 2022

مہک محبت کی کھو گئی ہے

عجب سی بو ہے سوئے عالم

مہک محبت کی کھو گئی ہے

نہ مسجدوں میں سکوں ہے باقی

نہ مندروں میں کہیں ہے شانتی

ہے گرجوں میں بھی تو بے قراری

سٹوپا میں بھی بسے بے زاری

کہاں ہے اُمت اس نبیﷺ کی

حسن اخلاق جس کا دیں ہے

خوں کے رشتے بے کار سے ہیں

سب ایک دوجے سے بے زار سے ہیں

تورات کے وہ درس سارے کیا ہوئے؟

زبور و انجیل کے سب سبق ہیں مٹے ہوئے

درس قرآن کہاں ہے باقی؟

ہے نفسا نفسی میں سارا عالم

سب کو اپنی پڑی ہوئی ہے

ہے روز حشر تو آنا باقی

پھر قیامت یہ کیوں مچی ہے؟

کہیں بھی جائے اماں نہیں ہے

ظلم آخر کہاں نہیں ہے؟

کہیں سے کوئی مسیحا ابھرے

بن کے رحمت زمیں پہ اترے

جو آ کے ایسا حال بدلے

اس زمانے کی چال بدلے

دلوں کو جو دلوں سے جوڑے

جو آ کے میں کے بتوں کو توڑے

سب کو بُھولا سبق پڑھائے

سب کو راہ حق دکھائے

مہک محبت کی پھر سے چھائے

بہار دنیا کی لوٹ آئے


ثمین بلوچ

No comments:

Post a Comment