Monday, 6 July 2020

کیوں صبا کی نہ ہو رفتار غلط

کیوں صبا کی نہ ہو رفتار غلط
گُل غلط، غنچے غلط، خار غلط
ایک دریا ہے بس اپنے رخ پر
کشتیاں آر غلط،۔ پار غلط
وقت الٹ دے نہ بساطِ ہستی
چال ہم "چلتے" ہیں ہر بار غلط
وہ بھی کچھ ضد پہ اتر آئے ہیں
ہم بھی کچھ کرتے ہیں گفتار غلط

باقی صدیقی

No comments:

Post a Comment