مسافت کبھی "منزل" کا "تعین" نہیں کرتی
اس راہ میں بس پاؤں کے چھالے نہیں جاتے
ان تشنہ لبوں کو ہے میرے خون سے نسبت
پتھر جو میری سمت "اچھالے" نہیں جاتے
اس واسطے اس "شخص" سے کہنا تھا، کہ نہ جا
دل سے مجھے رغبت تھی میرے دوست وگرنہ
ٹوٹے ہوئے شیشے تو "سنبھالے" نہیں جاتے
رہتے ہیں مری آنکھ میں کچھ "خواب" مجسم
بت ہیں کہ جو "کعبے" سے نکالے نہیں جاتے
خلیل الرحمان قمر
No comments:
Post a Comment