Monday, 6 July 2020

صبح میں شام کے آثار بھی ہیں

صبح میں شام کے آثار بھی ہیں
حادثے کچھ پسِ دیوار بھی ہیں
راس آتی نہیں "تنہائی" بھی
اور ہر شخص سے بیزار بھی ہیں
آزمائش سے بھی جاں جاتی ہے
اور ہم تیرے طلبگار بھی ہیں
پہلے اک دل پہ نظر تھی باقی
سامنے اب کئی بازار بھی ہیں

باقی صدیقی

No comments:

Post a Comment