سوچتے ہیں ڈوب کر اکثر یہ حیرانی میں ہم
کس لیے لائے گئے اس "عالم فانی" میں ہم
مشکلو! ایسے نہ "منہ" پھیرو، کہیں ایسا نہ ہو
گھٹ کےرہ جائیں کسی دن اتنی آسانی میں ہم
عقل ان کاموں کو اکثر "سوچتی" ہی رہ گئی
یہ ندی میں کوئی قطرہ ہے کہ قطرے میں ندی
ہم میں ویرانی سمائی ہے، کہ ویرانی میں ہم
کام آئی "بارہا" پچھلی "پریشانی" کی یاد
گھر گئے ہیں جب کسی تازہ پریشانی میں ہم
آئینے میں دیکھتے ہیں "عکس" اپنا دیر تک
ڈھونڈتے ہیں نقص کوئی اپنے ہی ثانی میں ہم
قدر داں بھی خوب ہیں اس کو بتاتے ہیں سخن
کہتے رہتے ہیں جو اکثر اپنی بے دھیانی میں ہم
راجیش ریڈی
No comments:
Post a Comment