جب کبھی بات کسی کی بھی بری لگتی ہے
ایسا لگتا ہے کہ سینے میں چھری لگتی ہے
رات بھاری تھی تو تھے اس کے ستم سے بیزار
صبح آئی ہے تو وہ اور 😔 بری لگتی ہے
وہ ہو آرائشِ افکار، کہ زیبائشِ فن
لوگ مانگے کے اجالے سے ہیں ایسے مرعوب
روشنی☀ اپنے چراغوں کی بری لگتی ہے
اہل دانش ہوئے ارباب سیاست کے مرید
ایسی پستی پہ مِرے دل میں چھری لگتی ہے
آل احمد سرور
No comments:
Post a Comment