جیت پاؤں میں تِرے، ہار اُدھر رکھ دی ہے
سر اِدھر رکھا ہے دستار ادھر رکھ دی ہے
وار کرنا ہے، گلے ملنا ہے،۔ کیا کرنا ہے؟
اب بتا دوست! یہ تلوار ادھر رکھ دی ہے
پہلے کمرہ تِری "یادوں" سے بھرا تھا، لیکن
جس طرف کوئی نہیں ہے وہاں دروازہ ہے
جس طرف لوگ ہیں دیوار ادھر رکھ دی ہے
آخری سانس بدن میں تھا جسے "کھینچ" لیا
زندگی! لے تیری "بیگار" ادھر رکھ دی ہے
اور تو کچھ بھی نہیں "تیرا دِیا" پاس مِرے
اک تسلی تھی مِرے یار! ادھر رکھ دی ہے
بے نیازی سے وہ جس سمت مڑا ہے ساحر
میں نے بھی حسرتِ دیدار ادھر رکھ دی ہے
جہانزیب ساحر
No comments:
Post a Comment