گدلے دریا کی وراثت
دیوار پہ سجے
اور پرس میں رکھے آئینے میں
چہرے ایک سے نہیں ہوتے
میں نے اس کی تلاش میں
کتنے پرس اڑائے
اور کتنی دیواروں سے سر ٹکرایا
مگر وہ، آئینے اور میری نظمیں لیے
گدلے دریا میں سنگھار کرتی رہی
یہ بات مجھے سورج نے بتائی
جب اس کا عکس گدلے دریا پہ پڑا
اور وہ چٹخ گیا
کرچیاں چننے والا
کبھی آئینہ ساز نہیں بن سکتا
یہ وہ گھڑی تھی جب میں نے کوزہ گری اختیار کی
مسعود قمر
No comments:
Post a Comment