Monday, 5 September 2022

جانے کس جادوگری سے نکلے ہیں

 جانے کس جادوگری سے نکلے ہیں

وحشتوں کی گھڑی سے نکلے ہیں

یہ دو زخم جو کہ چار ہوئے 

تیری بخیہ گری سے نکلے ہیں 

سارا سُکھ کا حساب کر دیکھا 

چند لمحے صدی سے نکلے ہیں 

رات دستکوں سے در نہیں کُھلتے

یہ سوچ کر ابھی سے نکلے ہیں 

اب دل، دریا نہیں رہے لوگو 

یہ آہ و نالے ندی سے نکلے ہیں 

محبتوں کی بلائیں لیتے ہوئے 

کئی مومن بدی سے نکلے ہیں

ہجرتیں ہُجرے کی عطا ہیں ولی 

ہم تو ان کی کجی سے نکلے ہیں 


زاویار ولی

No comments:

Post a Comment