تمہیں اب ہم بتائیں گے کہاں پر کیا بنانا تھا
جہاں پر ریت اڑتی ہے، وہاں دریا بنانا تھا
ادھورا چاند پوری روشنی دیتا ہے دنیا کو
مجھے آدھا بنانا تھا،۔ تجھے پورا بنانا تھا
بچھڑنے والے سارے ایک دن پھر سے جہاں ملتے
دیارِ عشق💞 میں ایسا کوئی کونا بنانا تھا
میں کب تک گھومتی رہتی مسلسل اپنے محور پر
تمہارے دل تک آنے کا کوئی رستہ بنانا تھا
سمے کے اس کنارے پر ملن اپنا امر کرتی
مجھے آفاق کی گردش میں اک لمحہ بنانا تھا
مِری لے سے حدود ذات میں رونق لگی رہتی
دلوں کے ساز پر گانے کو اک نغمہ بنانا تھا
کائنات احمد
No comments:
Post a Comment