اپنا ہوتا تو کیا چھوڑ کے جانے دیتے؟
اس کی زندگی میں کسی اور کو آنے دیتے
دو پل ہی سہی مرضی سے جی تو لیتے
اتنی مہلت تو کبھی ہم کو زمانے دیتے
نام آتا ہے تیرا اس واسطے چپ ہیں ورنہ
خلقتِ شہر کو پڑھنے کو فسانے دیتے
اب نہ وہ تو ہے اور نہ ہے محبت تیری
ہم بھی کیسے پھر انداز پرانے دیتے
جو بھی آتا ہے اک روگ نیا دے جاتا ہے
دل کوئی زخم نہیں جو سب کو دکھانے دیتے
میں منتظر ہوں تیرے لمس کی خواہش لے کر
اپنی باہوں کے کبھی ہم کو ٹھکانے دیتے
جب بھی آتے ہو سنا جاتے ہو فسانہ اپنا
رودادِ دل مضطر حیدر کو سنانے دیتے
وقاص حیدر
No comments:
Post a Comment