Tuesday, 6 September 2022

آئینے کے پار اتر کر خوابوں میں کھو جائیں گے

 آئینے کے پار اُتر کر خوابوں میں کھو جائیں گے

آدھی کہانی تم دہراؤ،۔ آدھی ہم دہرائیں گے

تم نے بچا کر رکھا ہو گا سایا اپنے حصے کا

ہم دُھوپوں کے ساتھ جیۓ ہیں چھاؤں میں جل جائیں گے

رات کے آنگن میں اُترا ہے ایک ستارہ خواب لیے

آج کہاں سے نیند کی پریاں ڈھونڈ کے اب ہم لائیں گے

ہریالی کے بیچ کا رستہ تصویروں میں قید ہوا

یہ تو بہاروں کی باتیں ہیں آگے لکھتے جائیں گے

سانسوں کا یہ راز انوکھا سب ہے عیاں پر سب پنہاں

لمحوں کو ہی روک کے اک دن ہم خود کو سمجھائیں گے


زاہد مختار

No comments:

Post a Comment