غم میں سنور چکا ہوں میں، اب آپ جائیے
رو کر نکھر چکا ہوں میں، اب آپ جائیے
ہر بات کا جواب ہے، خاموش ہوں مگر
شاید کہ مر چکا ہوں میں، اب آپ جائیے
میں انگلیوں میں آپ کی گھوما ہوں عمر بھر
پر اب ٹھہر چکا ہوں میں، اب آپ جائیے
اس کھوکھلے بدن کے سوا کچھ نہیں یہاں
جو لاش دھر چکا ہوں میں، اب آپ جائیے
یہ وحشتیں، اذیتیں، ویرانیوں کے باب
سب سے گزر چکا ہوں میں، اب آپ جائیے
محض آپ کے نہیں، سبھی اہل و عیال کے
دل سے اتر چکا ہوں میں، اب آپ جائیے
سارے جہاں کو مانتا ہوں آپ کے طفیل
خود سے مُکر چکا ہوں میں، اب آپ جائیے
اب اس لیے تپاک ہے میرے مزاج میں
پورا بِکھر چکا ہوں میں، اب آپ جائیے
سید کو اس فُغاں سے کبھی کچھ نہیں مِلا
سب بین کر چکا ہوں میں، اب آپ جائیے
سید خرم نقوی
No comments:
Post a Comment