Sunday, 4 September 2022

ماں جیسی ریاست

 ماں جیسی ریاست


دن بھر مزدور

میرے جسم پہ

سفیدی کرتا رہتا ہے

قحبہ خانے کی عورت

رات کا بوسیدہ میک اپ

میرے جوتوں پہ تھوپتی رہتی ہے

اخباری ہاکر کی آواز، بسوں کے ہارن

ایدھی ایمبولینس کے نغمے

لاکھوں اذانوں

اور بیوی کے کہرام کی خامشی میرے کانوں میں

ڈیرے ڈالے بیٹھی ہے

مزدور، طالبِ علم اور لاپتہ افراد کے ورثاء

اپنے احتجاجی کیمپوں کی میخیں

میرے ہاتھوں میں گاڑتے رہتے ہیں

ریاستی کارندے

مجھ میں خواب آور گولیاں بھر کے

مجھے تجرباتی سٹریچر میں پھینک کے

دن بھر کی بخشش

سگریٹوں میں بھرتے رہتے ہیں


مسعود قمر

No comments:

Post a Comment