Thursday, 9 July 2020

اسی لیے ترے دعوؤں پہ مسکرا رہے ہیں

اسی لیے تِرے دعوؤں پہ مسکرا رہے ہیں
ہم اپنا ہاتھ✋ تِری پشت سے اٹھا رہے ہیں
بس اپنی خوش نظری کا بھرم رکھا ہوا ہے
شکستہ آئینے ترتیب سے لگا رہے ہیں
وہ خود کہاں ہے جو نغمہ سرا ہے صدیوں سے
یہ کون ہیں جو فقط اپنے لب🤫 ہلا رہے ہیں
ہوئے ہیں دیر سے ہموار زندگی کے لیے
ضرور ہم کسی لشکر کا راستہ رہے ہیں
ابھی کسی کی خوشی میں شریک ہونا ہے
ابھی کسی کے جنازے سے ہو کے آ رہے ہیں

اظہر فراغ​

No comments:

Post a Comment