Tuesday, 7 July 2020

مجھ پہ تہمت ہے پارسائی کی

تھوڑی توفیق دے برائی کی
مجھ پہ تہمت ہے پارسائی کی
ایک تقریب دلبری میں رات
اس بدن نے جو" رونمائی" کی
زخم"  چننے کا "حوصلہ" کیجے"
فصل "تیار" ہے "بھلائی" کی
اے خدا! ہم سے بے خداؤں نے
لاج" رکھ لی تری "خدائی" کی"
اس نے مجھ سے تو میں نے بدلے میں
جانے کس کس سے "بے وفائی" کی

احمد فرہاد

No comments:

Post a Comment