عارفانہ کلام منقبت سلام بر مولا علیؑ
جتنا علیؑ کا علم تھا پوچھا نہیں گیا
جتنے سخی تھے آپ سے مانگا نہیں گیا
اس کو سمجھ نہ آئیں گے جنت کے راستے
جو شخص کربلائے معلیٰ نہیں گیا
بِکنے گیا تھا رُخ پہ مَلے خاکِ نینوا
میرا کسی سے دام لگایا نہیں گیا
مانگا جو ایک بار تو سبطِ رسولؐ سے
اتنا ملا کہ مجھ سے سنبھالا نہیں گیا
خیبر میں ذوالفقار کی غارت گری نہ پوچھ
رن سے کوئی بھی لوٹ کے زندہ نہیں گیا
آتا ہے رزق عرشِ بریں سے زمین پر
زہراؑ کے گھر میں عرش سے آیا نہیں، گیا
خیمے میں یوں چراغ بجھایا گیا وسیم
اب تک حریمِ دیں سے اجالا نہیں گیا
وسیم عون نقوی
No comments:
Post a Comment