نگاہ کے اس پار
وہ ایک منظر میرے ذہن سے پرے خدا نے
جہانِ نو کی ذہین نسلیں جہاں ہیں زندہ
قدم قدم پر گلاب🌹 بستی
چنار سائے
نیلے نیلے پانیوں کے تھرکتے نغمے
اذان ایسی لرزتے کانوں میں
بول میٹھے ہی گونجتے ہیں
نماز ایسی کہ پیار کے ہی حقیقتوں میں
ذہن کی مستی ہی ڈوب جائے
یہ خاص منظر جہاں کے سجدوں سے
تمام دھرتی ہی کانپ جائے
دعا بھی ایسی
جہانِ نو کی تمام نسلیں
خوشی کی بارش سے بدن نہائے
وہ ایک منظر میرے ذہن سے پرے خدا نے
جہاں کے انساں فرشتے بن کر سدا جیۓ ہیں
مصیبتوں میں شکر کی طاقت کی عظمتوں سے
زندگی کی حسین ساعتوں کو خوشی بخشتے
یقین ایسا
خدا کی، بندے سے التجا ہے؛
قریب آؤ لُٹا دو سارا تمہیں جو بھائے
تمہیں پسند ہے وہ شوق سے لو
میں تم سے راضی، تُو مجھ سے راضی
گلاب بستی کا ہر ایک منظر، حسین منظر
جو آئینہ ہے
ہماری صورت کا عکس لے کر مسکرا رہا ہے
فاروق شاہین
No comments:
Post a Comment