حوصلہ دل کا حوادث میں بڑھا رکھا ہے
شمع کو میں نے ہواؤں میں جلا رکھا ہے
دیکھ اے حسن خود آرا مِرے دل کی وسعت
تیرے غم کو غم دوراں سے جدا رکھا ہے
میں تلاطم میں بھی ساحل کی خبر رکھتا ہوں
میں نے ہر موج کو ساحل سے ملا رکھا ہے
اک تِرے نام سے رشتہ ہو بس اتنی سی ہے بات
ورنہ اس سبحہ و زنار میں کیا رکھا ہے
اب میں اک جلوۂ بے رنگ کا شیدائی ہوں
ہر چراغ حرم و دیر بجھا رکھا ہے
سر گزشت دل بے تاب سنا دی، لیکن
غمگساروں سے تِرا نام چھپا رکھا ہے
مشیر جھنجھانوی
No comments:
Post a Comment