تعلقات چٹختے ہیں، ٹوٹ جاتے ہیں
جب ہم خلوص و محبت کو آزماتے ہیں
خوشی کا ایک نیا زاویہ اُبھرتا ہے
ہم اپنے بچوں سے جس وقت ہار جاتے ہیں
شغف ہے خوب روایات رفتگاں سے مگر
ہم عہدِ نو کے ترانے بھی گنگناتے ہیں
اُداس شب بھی اماوس کی مسکراتی ہے
جو قمقمے سے نگاہوں میں جگمگاتے ہیں
ہمارے بیچ جو دیوار اُٹھ رہی ہے شفا
چلو کہ مل کے اسے آج ہم گراتے ہیں
شفا کجگاؤنوی
No comments:
Post a Comment