Tuesday, 6 September 2022

جب سے اس نے آنا چھوڑ دیا

 جب سے اس نے آنا چھوڑ دیا

میں نے گھر سجانا چھوڑ دیا

اس نے مجھے کیا چھوڑا

میں نے سارا زمانہ چھوڑ دیا

کر کے عشق بے رحم کو ترک

میں نے وقت گنوانا چھوڑ دیا

اٹھانے کے لیے اس کا گناه ایک

میں نے نیکیوں کا خزانہ چھوڑ دیا

ہوا میرا نام اتنا بدنام کہ اب

میں نے نام بتانا چھوڑ دیا

دیکھ کر میری مایوس تنہائی کو

چڑیوں نے چہچہانا چھوڑ دیا

لگا کر گلے اجل کو خاکی نے

حیات کا ادھورا فسانہ چھوڑ دیا


وسیم احمد خاکی

No comments:

Post a Comment