Sunday, 4 September 2022

اب غم انگیز ہو گئی کھانسی پہلے سے تیز ہو گئی کھانسی

 ایک دوست کی وائرس زدہ کھانسی پہ ایک غزل یاد آ گئی جس کی ردیف بھی کھانسی ہی ہے


اب غم انگیز ہو گئی کھانسی

پہلے سے تیز ہو گئی کھانسی

ڈاکٹر کی دوائیں کھا کھا کر

اور بھی تیز ہو گئی کھانسی

اسپ کی طرح دوڑتا ہوں میں

یعنی، مہمیز ہو گئی کھانسی

رات دن سینہ کوبی کرتا ہوں

شاہ گردیز ہو گئی کھانسی

اس کی تعظیم اٹھ کر کرتا ہوں

بنتِ پرویز ہو گئی کھانسی


صابر دہلوی

مرزا قادر بخش

No comments:

Post a Comment