Wednesday, 5 November 2025

تمام خواب ادھورے اٹھا کے رکھے ہیں

 تمام خواب ادھورے اٹھا کے رکھے ہیں

کبھی تو ہوں گے یہ پورے اٹھا کے رکھے ہیں

تمہارے نام کا پیکر بنا کے رکھا ہے

تمہارے نام کے چہرے اٹھا کے رکھے ہیں

یہ کیا کہ چاند تو بادل میں جا کے بیٹھا ہے

سو ہم نے جگنو سنہرے اٹھا کے رکھے ہیں

یہ تیری شوخ ادائیں ہیں اور مِری لرزش

کہ جتنے پہرے تھے سارے اٹھا کے رکھے ہیں

ہمیں پتا ہے سفر ہے تو دھوپ بھی ہو گی

تو ہم نے پیڑ گھنیرے اٹھا کے رکھے ہیں

تمہاری یادیں طلسمات ہیں، نکلنا کیا

تماری یاد کے پہرے اٹھا کے رکھے ہیں

کشیدگی کا یہ عالم بھی بیت جائے گا

ہمارے رشتے ہیں گہرے اٹھا کے رکھے ہیں


ثمیر کبیر

No comments:

Post a Comment