Friday, 7 November 2025

غم بھی اگر ہو تو غم نہ کریں گے

 غم بھی اگر ہو تو غم نہ کریں گے

راکھ ہو جائیں گے پھر بھی جلیں گے

یاد سے اُس کی ہے رونقِ دل یہ

جینا اگر ہے تو دم یہ بھریں گے 

زندگی دے ہمیں اِذنِ تبسّم

سانس کی مالا پہ موتی جَڑیں گے

رَت جَگوں میں کئی خواب بُنے ہیں 

آنکھوں میں اَب تمہیں حلقے مِلیں گے 

اپنی ہی جان کے ہو رہے درپے

دشمنِ جان سے آپ لڑیں گے

زندگی کیوں نہ جیئیں دلِ مضطر؟

آج جی لیں، کسی دن تو مریں گے

چوکھٹِ یار پہ بوسہ ہے دینا

حسرتِ دل لیے ہاتھ مَلیں گے

جی کو کہاں ہے قَرار میسّر

عشق کا لے کہ عَلَم یہ چلیں گے

آرزو دنیا یہ کِس کی ہوئی ہے؟

سَر کوئی پیٹے، مگن یہ رہیں گے 


اسماء آرزو

No comments:

Post a Comment