نہیں کفر و ایماں کی راہوں میں فرق
ہے انساں کی اپنی نگاہوں میں فرق
خرابِ محبت نہیں جانتے
خرابات میں خانقاہوں میں فرق
نگاہِ ستم گر نہیں دیکھتی
گنہگار میں بے گناہوں میں فرق
شبِ غم گزرنے کو گزری مگر
نہ اشکوں میں آیا نہ آہوں میں فرق
ہمیں دشمنوں سے شکایت نہیں
کہ تھا خیر سے خیر خواہوں میں فرق
نہ دیں ہے نہ ایماں جو پیدا کرے
دلوں میں تعصب نگاہوں میں فرق
فلک نے بھی کی کج روی اختیار
جو دیکھا کہ ہے کج کلاہوں میں فرق
تمہیں دیکھنے کو ہیں سب دیکھتے
مگر ہے نگاہوں نگاہوں میں فرق
پسِ مرگ سب ایک سے ہو گئے
رہا کچھ غلاموں نہ شاہوں میں فرق
ہیں جب ایک منزل کے راہی تمام
تو ہے کس لیے ان کی راہوں میں فرق
ملے گی نہ عالم میں ان کو پناہ
ہے سرشار عالم پناہوں میں فرق
جیمنی سرشار سونی پت
No comments:
Post a Comment