چمچے کی دعا
لب پہ آتی ہے دعا بن کے یہ چاہت میری
زندگی قاب کے چمچوں کی ہو صورت میری
کالی دولت سے مِرے گھر میں اجالا کر دے
اور غریبوں کی غریبی کو دوبالا کر دے
زندگی ہو مِری نیتاؤں کی صورت یا رب
ہو فقط اپنی غرض سے ہی محبت یا رب
چاپلوسی کے ہنر میں مجھے یکتا کر دے
جو بھی ہو میرے مقابل اسے پسپا کر دے
اتنی تاثیر خوشامد میں عطا کر مولا
کہ ہمیشہ رہے قبضے میں منسٹر مولا
روغن قاز کی مالش کا سلیقہ آ جائے
دام میں پھانستے رہنے کا طریقہ آ جائے
مِرے فتنوں سے ہر اک گھر کو اکھاڑا کر دے
غیر تو غیر ہیں اپنوں کا کباڑا کر دے
لیکن اللہ! پٹائی سے بچانا مجھ کو
جوتا چپل نہ پڑے دہر میں کھانا مجھ کو
اسرار جامعی
No comments:
Post a Comment