Wednesday, 5 November 2025

دل سے اتر گئے ہیں وہ نہ ان کا نام لے

 دل سے اتر گئے ہیں وہ نہ ان کا نام لے

کچھ پل تو جی ہمارا سکوں میں قیام لے

یہ دھندلائے چہروں پہ ٹھہرا ہوا سا کرب

کوئی بڑھے اور ان کا ذرا ہاتھ تھام لے

تجھ کو ملی ہے گر کوئی نعمت تو نہ اکڑ

بہتر ہے اس سے دنیا میں اچھا سا کام لے

دل مضطرب تو پہلے سے تھا الجھنوں میں گم

اور اس پہ پھر پڑے یہ محبت کے معاملے

کرنی ہیں جب وفائیں تو بے غرض ہو کے کر

یہ تو چاہتوں کے بھی اب کوئی دام لے


اقصیٰ فیض

No comments:

Post a Comment