Tuesday, 7 July 2020

کیسے بتائیں حسن اس کا بس اسی پر ختم ہے

کیسے بتائیں "حسن" اس کا بس اسی پر ختم ہے
اس داستاں کی ہر کہانی اس "پری" پر ختم ہے
دو کپ ہیں چاۓ سے بھرے اک میز پر رکھے ہوۓ
دو کرسیاں خالی ہیں، اور منظر "اسی" پر ختم ہے
ایسی خوشی جو عمر بھر ڈھونڈے سے بھی ملتی نہیں
اس گاؤں کے اک شخص کی آنکھوں میں تھی پر ختم ہے
برجِ خلیفہ پر سے جھک کر شہرِ دل کو دیکھنا
اور یاد رکھنا وہ گلی جو "جھونپڑی" پر ختم ہے
اک شخص چلتا جا رہا ہے ریلوے لائن کے ساتھ
کرنے کوئی ایسا سفر جو "روشنی" پر ختم ہے
اک وہ محبت تھی جو کالج میں کیا کرتے تھے ہم
اک یہ محبت ہے جو "یونیورسٹی" پر ختم ہے

فیضان ہاشمی

No comments:

Post a Comment