Sunday, 5 July 2020

وطن نصیب کہاں اپنی قسمتیں ہوں گی

وطن نصیب کہاں، اپنی قسمتیں ہوں گی 
جہاں بھی جائیں گے ہم ساتھ ہجرتیں ہوں گی
ابھی تو قید ہیں جذبوں کی آندھیاں دل میں 
ہمارا "صبر" جو "توڑا"، قیامتیں ہوں گی
کبھی تو "صاحبِ دیوار و در" بنیں گے ہم 
کبھی تو سر پہ ہمارے نئی چھتیں ہوں گی
ہمیں تو اپنے مسائل کا حل بھی ہے درکار
تمہارے پاس تو "خالی بشارتیں" ہوں گی 
ہم ان کے سامنے سچ بولنے کے مجرم ہیں 
ہمیں پہ وقت کی ساری عنایتیں ہوں گی
وہاں پہ قافلے بھٹکیں گے طے ہے یہ منظرؔ
جہاں اصول سے "خالی قیادتیں" ہوں گی 

منظر بھوپالی

No comments:

Post a Comment