Tuesday, 7 July 2020

اتنی مشکل میں کبھی پہلے تو جاں آئی نہ تھی

اتنی مشکل میں کبھی پہلے تو جاں آئی نہ تھی
اے محبت جب مری تجھ سے شناسائی نہ تھی
زندگی میں سینکڑوں غم تھے ترے غم کے سوا
دل میں ویرانے تو تھے پر اتنی "تنہائی" نہ تھی
رہگزر تھی، حادثے تھے، فاصلہ تھا، دھوپ تھی
برہنہ" پائی تھی،۔ لیکن "آبلہ" پائی نہ تھی"
بچ کے طوفاں سے کسی صورت نکل آئے مگر
ہم وہاں "ڈوبے" جہاں دریا میں "گہرائی" نہ تھی
"اے "مسیحا"! دیکھنے نکلا تھا میں تیرا "نظام
ہر طرف "تُو" تھا مگر تیری "مسیحائی" نہ تھی
اپنے زخموں کی نمائش بے حسوں کے شہر میں
اس دلِ مضطر کی "نادانی" تھی، "دانائی" نہ تھی

نفس انبالوی

No comments:

Post a Comment