میرے سکوں کو میرے ہی غم نے مٹا دیا
یعنی دِیے نے گھر کے ہی گھر کو جلا دیا
مجھ میں سما کے مجھ سے ہی پردہ عجیب بات
مجھ کو کسی نے لگتا ہے مجھ میں سما دیا
پوچھو نہ عشق پر جو نوازش ہے حسن کی
دریا بنا دیا،۔ کبھی صحرا بنا دیا
دیدار کو تِرے مِری آنکھیں تھیں بے قرار
بڑھ کر کسی نے لگتا ہے پردہ اٹھا دیا
آنکھوں میں اپنی کیوں کیا اشکوں کا اہتمام
آنکھوں کو میرے اشکوں کا دریا بنا دیا
اشرف باقری
No comments:
Post a Comment