تلاش حق میں کسی راہگیر کی صورت
تمام عمر چلا ہوں فقیر کی صورت
فقط خدا کے بھروسے پہ کارواں ہے رواں
کسی نے دیکھی نہیں ہے امیر کی صورت
بس ایک بار تِرا ہاتھ مجھ سے چھُوٹا تھا
پڑا ہوا ہوں میں جب سے اسیر کی صورت
بچاتا رہتا ہے ہر وقت کارِ عصیاں سے
وہ میرے ساتھ مسلسل ہے پیر کی صورت
وہ ایک بات کو کہہ کر چلا گیا قیصر
ابھی ہے دل میں وہ پیوست تیر کی صورت
نورالعین قیصر قاسمی
No comments:
Post a Comment