ہم نے مانا دل ہمارا آپ کے قابل نہیں
کیا اسے فریاد بھی کرنے کا حق حاصل نہیں
جذبۂ الفت نہ ہو ایسا تو کوئی دل نہیں
آشنائے غم نہیں تو زندگی کامل نہیں
اس جہان آرزو سے دور جانا ہے تجھے
جادہ پیمائی زمانے کی تِری منزل نہیں
حق بہاروں پر ہمارا بھی ہے اہل گلستاں
کون سے گل میں ہمارا خون دل شامل نہیں
ہے حقیقت بیں نگاہوں کی کمی اس دور میں
تنگ نظری سے مبرا کیا کوئی محفل نہیں
گرچہ دنیا کے جھمیلوں میں ہے الجھی زندگی
اے خیال یار پھر بھی تجھ سے یہ غافل نہیں
یہ تلاطم خیز دریا یہ ہوائے پر خطر
ہے بھنور میں ناؤ خالد دور تک ساحل نہیں
خالد کوٹی
No comments:
Post a Comment