Monday, 15 December 2025

ہم نے مانا دل ہمارا آپ کے قابل نہیں

 ہم نے مانا دل ہمارا آپ کے قابل نہیں

کیا اسے فریاد بھی کرنے کا حق حاصل نہیں

جذبۂ الفت نہ ہو ایسا تو کوئی دل نہیں

آشنائے غم نہیں تو زندگی کامل نہیں

اس جہان آرزو سے دور جانا ہے تجھے

جادہ پیمائی زمانے کی تِری منزل نہیں

حق بہاروں پر ہمارا بھی ہے اہل گلستاں

کون سے گل میں ہمارا خون دل شامل نہیں

ہے حقیقت بیں نگاہوں کی کمی اس دور میں

تنگ نظری سے مبرا کیا کوئی محفل نہیں

گرچہ دنیا کے جھمیلوں میں ہے الجھی زندگی

اے خیال یار پھر بھی تجھ سے یہ غافل نہیں

یہ تلاطم خیز دریا یہ ہوائے پر خطر

ہے بھنور میں ناؤ خالد دور تک ساحل نہیں


خالد کوٹی

No comments:

Post a Comment