Monday 17 December 2018

کھولو تو سہی زلف ذرا شام سے پہلے

کھولو تو سہی زلف ذرا شام سے پہلے

چھا جائے گی گھنگھور گھٹا شام سے پہلے

لٹ جانا بڑی بات نہیں شہر میں تیرے 

حد یہ ہے کہ ہر شخص لٹا شام سے پہلے

اک شب کے لیے اس نے کیا وصل کا اقرار

حیرت ہے کہ پھر بھول گیا شام سے پہلے

گہنایا ہوا رہتا ہے سورج، مِرے مولا 

روشن سا کوئی دن ہو عطا شام سے پہلے

اِمشب ترے آنے کا بھی امکان ہے جاناں 

سج جائے گا یہ گھر بھی مِرا شام سے پہلے


عابد کمالوی 

No comments:

Post a Comment