کھولو تو سہی زلف ذرا شام سے پہلے
چھا جائے گی گھنگھور گھٹا شام سے پہلے
لٹ جانا بڑی بات نہیں شہر میں تیرے
حد یہ ہے کہ ہر شخص لٹا شام سے پہلے
اک شب کے لیے اس نے کیا وصل کا اقرار
حیرت ہے کہ پھر بھول گیا شام سے پہلے
گہنایا ہوا رہتا ہے سورج، مِرے مولا
روشن سا کوئی دن ہو عطا شام سے پہلے
اِمشب ترے آنے کا بھی امکان ہے جاناں
سج جائے گا یہ گھر بھی مِرا شام سے پہلے
عابد کمالوی
No comments:
Post a Comment