ان کی نظریں رازِ الفت پا گئیں
آنکھوں ہی آنکھوں میں دل تک آ گئیں
حسن کی کرنیں تھیں سب پہ چھا گئیں
وقت کی رفتار تک ٹھہرا گئیں
کیا بتائیں کیوں ہے آنکھوں میں نمی
حسرتیں جب تک تھیں، دل آباد تھا
شہر ویراں ہو گیا، وہ کیا گئیں
چاند کی کرنوں کو تھا خود پر غرور
تیرا جلوہ دیکھ کر شرما گئیں
بے وفا ہو کر وفا کے تذکرے
خیر سے باتیں بنانی آ گئیں
ان کے جلوؤں کی کرم فرمانیاں
چاندنی سی میرے گھر برسا گئیں
فتنہ ساماں تھیں نگاہیں آپ کی
جس طرف اٹھیں قیامت ڈھا گئیں
میں یہی سمجھا کہ وہ خود آ گئے
چاند کی کرنیں مجھے بہکا گئیں
خوابِ غفلت میں تھا میں اب تک نصیر
زندگی کی ٹھوکریں چونکا گئیں
سید نصیرالدین نصیر
No comments:
Post a Comment