Wednesday 30 January 2019

جیسے میں دیکھتا ہوں لوگ نہیں دیکھتے ہیں

جیسے میں دیکھتا ہوں لوگ نہیں دیکھتے ہیں 
ظلم ہوتا ہے کہیں اور، کہیں دیکھتے ہیں
تیر آیا تھا جدھر یہ مِرے شہر کے لوگ 
کتنے سادہ ہیں کہ مرہم بھی وہیں دیکھتے ہیں
کیا ہوا وقت کا دعویٰ کہ ہر اک اگلے برس 
ہم اسے اور حسیں، اور حسیں دیکھتے ہیں
اس گلی میں ہمیں یوں ہی تو نہیں دل کی تلاش 
جس جگہ کھوئے کوئی چیز وہیں دیکھتے ہیں
شاید اس بار ملے کوئی بشارت امجدؔ 
آئیے پھر سے مقدر کی جبیں دیکھتے ہیں

امجد اسلام امجد

No comments:

Post a Comment