ہوا سرد ہے
ہوا سرد ہے
راستے کا دیا زرد ہے
ہر طرف دھند ہے
گرد ہے
وہ سایہ ہے لیکن
نہ جانے وہ عورت ہے
یا مرد ہے
میں دریچے میں
تنہا کھڑا سوچتا ہوں
رات کے پاس میرے لیے کیا ہے
انجانی خوشیاں ہیں یا
کل کا باسی پرانا
پھپھوندی لگا درد ہے
ہوا سرد ہے
محمد علوی
No comments:
Post a Comment