Monday 25 March 2019

تیرا اقرار بھی انکار سے کچھ ملتا ہے

تیرا اقرار، بھی انکار سے کچھ ملتا ہے
کون ہے تُو جو مِرے یار سے کچھ ملتا ہے
خواہشیں ہیں کہ کھلونوں کی طرح بکتی ہیں
دل کا آنگن بھی تو بازار سے کچھ ملتا ہے
وقت کے ہاتھ مجھے لا کے جہاں چھوڑ گئے
یہ کنارہ بھی تو منجدھار سے کچھ ملتا ہے

رکھنا تھا لڑائی میں اصولوں کا بھرم بھی

رکھنا تھا لڑائی میں اصولوں کا بھرم بھی
گرنے نہ دیا خاک پہ دشمن کا علم بھی
تنہا بھی نظر آؤں تو تنہا نہ سمجھنا
ہوتے ہیں مِرے ساتھ کئی اہلِ عدم بھی
جانا ہے جدھر جس کو چلا جائے خوشی سے
اب سامنے موجود خدا بھی ہے صنم بھی

Tuesday 12 March 2019

رستے کئی نکل پڑے منزل کے بعد بھی

رستے کئی نکل پڑے، منزل کے بعد بھی
لاحاصلی کی گرد ہے، حاصل کے بعد بھی
کتنے چراغ جلتے رہے، کتنے بجھ گئے
محفل کا رنگ رہتا ہے محفل کے بعد بھی
اک دل تھا، اس کی نذر کیا میں نے اور اب
مجھ میں دھڑک رہا ہے کوئی دل کے بعد بھی

ملنا نہ ملنا ایک بہانہ ہے اور بس

ملنا نہ ملنا ایک بہانہ ہے اور بس 
تم سچ ہو باقی جو ہے فسانہ ہے اور بس
لوگوں کو راستے کی ضرورت ہے اور مجھے 
اک سنگِ رہ گزر کو ہٹانا ہے اور بس
مصروفیت زیادہ نہیں ہے مِری یہاں 
مٹی سے اک چراغ بنانا ہے اور بس

آب و گل کے زخم لے کر موسموں کے پیار سے

آب و گِل کے زخم لے کر موسموں کے پیار سے
خشک پتے دیر تک چمٹے رہے اشجار سے
میری پلکوں پر گھنیری دھوپ کا صحرا اتار
میں اندھیرے چن رہا ہوں صبح کے رخسار سے
ڈوب جاتی ہیں کنارے کی حدوں میں کشتیاں
چڑھتے دریا ہار جاتے ہیں کبھی پتوار سے

یہ وصال ہے کہ فراق ہے دل مبتلا کو پتا رہے

یہ وصال ہے کہ فراق ہے دلِ مبتلا کو پتا رہے
جو یہ پھول ہے تو کھلا رہے جو یہ زخم ہے تو ہرا رہے
تیرے انتظار کے سلسلے ہیں میانِ دستک و دَر کہیں
یہی آس ہے تو بندھی رہے یہ چراغ ہے تو جلا رہے
یونہی بھولے بھٹکے جو آ گئے ہیں ادھر تو اتنی ہوا نہ دے
کہ غبارِ کوئے ملامتاں کوئی واقعہ تو چھپا رہے

اک پل ٹھٹکا میرے دوار

اک پل ٹھٹکا میرے دوار

اک پل ٹھٹکا میرے دوار
بس ایسا ہے جیون
جیسے گھر میں پھیلی چپ
جیسے دھول جمی شیشوں پر
جیسے راکھ کے اڑتے ذرے
جیسے گیت کے بکھرے پنے

قطرہ قطرہ دل میں آنسو گرتے ہیں

قطرہ قطرہ

قطرہ قطرہ دل میں آنسو گرتے ہیں
اک آنسو اس شخص کا، جو بے گانہ ہے
اک آنسو اس نام کا، جو ہم لے نہ سکے
اک آنسو اس دعا کو جو پوری نہ ہوئی
ایک فضول سی بات کہ جو بے سود کہی

کب تک مجھ سے پیار کرو گے

کب تک

کب تک مجھ سے پیار کرو گے
کب تک؟
جب تک میرے رحم سے بچے کی تخلیق کا خون بہے گا
جب تک میرا رنگ ہے تازہ
جب تک میرا انگ تنا ہے

کچھ لوگ تمہیں سمجهائیں گے

کچھ لوگ تمہیں سمجهائیں گے
وہ تم کو خوف دلائیں گے
جو ہے وہ بهی کهو سکتا ہے
اس راہ میں رہزن ہیں اتنے
کچھ اور یہاں ہو سکتا ہے
کچھ اور تو اکثر ہوتا ہے