اک پل ٹھٹکا میرے دوار
اک پل ٹھٹکا میرے دوار
بس ایسا ہے جیون
جیسے گھر میں پھیلی چپ
جیسے دھول جمی شیشوں پر
جیسے راکھ کے اڑتے ذرے
جیسے گلے میں چبھتے آنسو
جیسے اپنے دل کی دھڑکن
جیسے پوس کی دھوپ اکیلی
جیسے سُونا سُونا آنگن
جیسے تن میں چھپا سناٹا
جیسے پیاسا ماس بِرہن کا
جیسے جاتے دن کی اداسی
جیسے آتی رین کا دھڑکا
جیسے نِیر سے نین نہائے
جیسے اندر دھنش دھندلائے
جیسے آس کمل ٹھٹھرائے
چھاتی سے بانہیں لپٹائے
دل میں بھینچے دل کا پیار
اک پل ٹھٹکا میرے دوار
بس ایسا ہے جیون
فہمیدہ ریاض
No comments:
Post a Comment