قطرہ قطرہ
قطرہ قطرہ دل میں آنسو گرتے ہیں
اک آنسو اس شخص کا، جو بے گانہ ہے
اک آنسو اس نام کا، جو ہم لے نہ سکے
اک آنسو اس دعا کو جو پوری نہ ہوئی
ایک فضول سی بات کہ جو بے سود کہی
آنسو میرا خواب ، میں جس سے گھبراؤں)
(آنسو میری مراد، جسے میں بہلاؤں
اک آنسو آس چہرے کا جو یاد رہے
آنکھوں کے رستے جو دل میں اتر جائے
اک آنسو اس ٹھہرے ٹھہرے لہجے کا
اک آنسو اس جھوٹ کا جو اوروں سے کہا
پھیکی ہنسی سے قصہ کیسے ختم کیا
لمحہ لمحہ رات گزرتی جاتی ہے
قطرہ قطرہ دل میں آنسو گرتے ہیں
فہمیدہ ریاض
No comments:
Post a Comment