دل سے تِرا خیال نہ جائے تو کیا کروں
میں کیا کروں کوئی نہ بتائے تو کیا کروں
امید دل نشیں سہی، دنیا حسیں سہی
تیرے بغیر کچھ بھی نہ بھائے تو کیا کروں
دل کو خدا کی یاد تلے بھی دبا چکا
کمبخت پھر بھی چین نہ پائے تو کیا کروں
میں بزنس مین ہوں جاناں
میری شہرت، میرا ڈنکا، میرے اعزاز کا سن کر
کبھی یہ نہ سمجھ لینا میں چوٹی کا لکھاری ہوں
میں بزنس مین ہوں جاناں، میں چھوٹا سا بیوپاری ہوں
میری آڑھت پہ برسوں سے جو مہنگے داموں بکتا تھا
تیرے غم کا سودا تھا