Saturday 28 December 2019

غیر کے ہاتھ میں ڈوری کو تھمایا جائے

غیر کے ہاتھ میں، ڈوری کو تھمایا جائے
میں ہوں کٹھ پُتلی، مجھے خوب نچایا جائے
مجھ پہ دشمن کو ملے غلبہ، یہ ناممکن ہے
مجھ کو مغلوب بھی، اپنوں سے کرایا جائے
بن کے دیمک مِرے اپنے ہی مجھے چاٹیں ہیں
کیوں کسی غیر پہ، الزام لگایا جائے
میرے رہبر ہی مجھے، دور لیے جاتے ہیں
میری راہوں کو نہ منزل سے ملایا جائے
مجھ پہ رونے کے لیے کل نہیں ہو گا کوئی
میرے ماتم پہ مجھے آج رُلایا جائے

علی زریون

No comments:

Post a Comment