غیر کے ہاتھ میں، ڈوری کو تھمایا جائے
میں ہوں کٹھ پُتلی، مجھے خوب نچایا جائے
مجھ پہ دشمن کو ملے غلبہ، یہ ناممکن ہے
مجھ کو مغلوب بھی، اپنوں سے کرایا جائے
بن کے دیمک مِرے اپنے ہی مجھے چاٹیں ہیں
میرے رہبر ہی مجھے، دور لیے جاتے ہیں
میری راہوں کو نہ منزل سے ملایا جائے
مجھ پہ رونے کے لیے کل نہیں ہو گا کوئی
میرے ماتم پہ مجھے آج رُلایا جائے
علی زریون
No comments:
Post a Comment