Sunday, 8 December 2019

ایسے ماحول میں تو پردہ نشیں ملتے ہیں

ایسے ماحول میں تو پردہ نشیں ملتے ہیں
یہ جگہ ٹھیک نہیں، اور کہیں ملتے ہیں
مولا! خوش بخت فقیروں کو سلامت رکھنا
ان کی چوکھٹ پہ کئی تخت نشیں ملتے ہیں
مصر، بغداد، بلخ، شہرِِ بتاں، تیری گلی
ان مقامات پہ کچھ نقشِ جبیں ملتے ہیں
بعد میں کوئی سفارش بھی اٹھا لائیں گے
پہلی کوشش میں اسے اپنے تئیں ملتے ہیں
منفرد کام تو ہیں عشق زدہ لوگوں کے
مختلف سوچ، مگر سب کے یقیں ملتے ہیں
یہ سہولت ہے فقط نیند کے دوران مجھے
آنکھ کھلنے پہ کہاں خواب نشیں ملتے ہیں
ایک ہم لوگ کہ تھکتے بھی نہیں ہیں ساجد
اور کمبخت کنارے بھی نہیں ملتے ہیں

لطیف ساجد

No comments:

Post a Comment