Friday, 20 December 2019

اس کو اپنے پاس بلایا جا سکتا ہے

اس کو اپنے پاس بلایا جا سکتا ہے
پنجرے میں بھی شور مچایا جا سکتا ہے
ماں نے کاٹھ کی روٹی بھیجی ہے یہ کہہ کر
بھوک لگے تو اس کو کھایا جا سکتا ہے
دل پر اگنے والے یاد کے شہتوتوں پر
وصل کا ریشم خود بھی بنایا جا سکتا ہے
حضرت سائیں فرید اگر دیں ساتھ ہمارا
اب بھی ویراں تھل کو بسایا جا سکتا ہے
مجھ میں بھی شامل ہے اس مٹی کا عنصر
مجھ میں بھی اک پھول اگایا جا سکتا ہے ​

ندیم بھابھہ

No comments:

Post a Comment