Monday, 9 December 2019

تم پاؤں کے چھالے مت دیکھو

تم پاؤں کے چھالے مت دیکھو
اب اس کی پُرسش کیا کرنا
کن ویرانوں سے آئے ہیں
کس دشت میں ہم سرگرداں تھے
کیا زخم جگر پر کھائے ہیں 
دو بولوں کی دلجوئی سے
جب مثلِ گلاب کِھلا یہ دل
تم پاؤں کے چھالے مت دیکھو
یہ ہم نے سب سے چھپائے ہیں

فہمیدہ ریاض

No comments:

Post a Comment