ایسی جدت کی نہ توفیق خدا دے مجھ کو
جس کا احساس تغزل ہی بھلا دے مجھ کو
تُو کسی روز مِرے جسم کی حِدت لے جا
اس سے پہلے کہ کوئی آگ لگا دے مجھ کو
روشنی نور اٹھا لائے تِرے چہرے کا
آج پروین کی خوشبو سے کوئی شعر سنا
اور پھر شعر بھی ایسا کہ رُلا دے مجھ کو
تُو نے درویش سے خیرات کی حاجت کی ہے
لے یہ گھر بار اٹھا، ا ور دعا دے مجھ کو
ایک مدت سے کوئی خواب نہیں دیکھا ہے
مرشدا! نیند کا تعویذ بنا دے مجھ کو
چھوڑ دیتا ہوں تِری بات پہ جنگل ساجد
دیکھنا شہر تماشا نہ بنا دے مجھ کو
لطیف ساجد
بہت اعلی بہت ہی اعلی
ReplyDelete