Sunday, 8 December 2019

ایسی جدت کی نہ توفیق خدا دے مجھ کو

ایسی جدت کی نہ توفیق خدا دے مجھ کو
جس کا احساس تغزل ہی بھلا دے مجھ کو
تُو کسی روز مِرے جسم کی حِدت لے جا
اس سے پہلے کہ کوئی آگ لگا دے مجھ کو
روشنی نور اٹھا لائے تِرے چہرے کا
حال احوال تِرا موجِ صبا دے مجھ کو
آج پروین کی خوشبو سے کوئی شعر سنا
اور پھر شعر بھی ایسا کہ رُلا دے مجھ کو
تُو نے درویش سے خیرات کی حاجت کی ہے
لے یہ گھر بار اٹھا، ا ور دعا دے مجھ کو
ایک مدت سے کوئی خواب نہیں دیکھا ہے
مرشدا! نیند کا تعویذ بنا دے مجھ کو
چھوڑ دیتا ہوں تِری بات پہ جنگل ساجد
دیکھنا شہر تماشا نہ بنا دے مجھ کو

لطیف ساجد

1 comment: