Wednesday, 25 December 2019

پرانے رشتوں کی خوش گمانی سے مل رہے ہیں

پرانے رشتوں کی خوش گمانی سے مل رہے ہیں
ہم ایک دشمن کی مہربانی سے مل رہے ہیں
ہماری اک دوسرے میں دلچسپی بڑھ رہی ہے
ہم ایک دوجے سے جس روانی سے مل رہے ہیں
سلگ رہے ہیں پرانی تصویر کے کنارے
ہمارے جسموں کے رنگ پانی سے مل رہے ہیں
ہمارا انجام لوگ پہلے سے جانتے ہیں
ہمارے کردار اک کہانی سے مل رہے ہیں
ہم ایک مدت کے بعد اپنے گھروں سے باہر
گلی میں بچوں کی بدزبانی سے مل رہے ہیں

معید مرزا 

No comments:

Post a Comment