پرانے رشتوں کی خوش گمانی سے مل رہے ہیں
ہم ایک دشمن کی مہربانی سے مل رہے ہیں
ہماری اک دوسرے میں دلچسپی بڑھ رہی ہے
ہم ایک دوجے سے جس روانی سے مل رہے ہیں
سلگ رہے ہیں پرانی تصویر کے کنارے
ہمارا انجام لوگ پہلے سے جانتے ہیں
ہمارے کردار اک کہانی سے مل رہے ہیں
ہم ایک مدت کے بعد اپنے گھروں سے باہر
گلی میں بچوں کی بدزبانی سے مل رہے ہیں
معید مرزا
No comments:
Post a Comment